Tuesday, October 29, 2024

میں نے پھر کوئی رابط نہیں رکھا

کیا یہ کافی نہیں کہ تیرے بعد بھی

کسی کے جذبات کو اتنی چوٹ نہ پہنچاؤ

کس عاجزی سے لوگ مجھے مانگتے رہے

تمہارے بعد کا تو خیر کیا کہیں

کتنی اذیت ہے کہ تیرے بعد بھی

جو وقت گزر گیا جو اذیتیں سہہ لی گئیں

یہ مسلہ ہی نہیں کہ ہم بچھڑ گئے ہیں

کسی کا سکون برباد کرنے

دل خواب دیکھنا چاہتا ہے

تیرے لہجے میں بات کرنی ہے

جانے والوں سے سیکھا ہے

جتنا تم میرا خیال رکھتے ہو